اگر ماں بننے والی خواتین دوران حمل روزانہ دو تولہ کھوپرا مصری کے ساتھ کھائیں تو بچے تندرست اور خوبصورت پیدا ہوں گے اور پیدا ہونے والے بچوں کو ماں کا دودھ بھی وافر مقدار میں میسر ہوگا۔
ناریل بیک وقت غذا بھی ہے دوا بھی، ناریل کا پانی تازہ سنگترے سے بہتر یوں سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں حرارے‘ کیلوریز کم ہوتی ہیں۔ ناریل کےپانی میں دیگر چیزوں کے علاوہ الیکٹرو لائٹس اور پوٹاشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ پوٹاشیم بلڈپریشر کو معمول کے مطابق رکھنے میں مددگار ہوتا ہے اوراس سے دل کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ ناریل کا پانی بچوں کیلئے ڈبے میں محفوظ دودھ سے اس لیے بہتر ہے کہ اس کے پانی میں Lauric Acidبھی ہوتا ہے جو ماں کے دودھ میں پایا جاتا ہے۔ ناریل کو کھانوں‘ مٹھائیوں‘ مقوی معجونوں اور دواؤں میں ڈالا جاتا ہے۔ کھوپرا کھانے سے جسم موٹا اور تندرست ہوجاتا ہے۔ اس میں کیلوریز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس لیے کمزور صحت کے حامل افراد کو کھوپرا خاص طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ حاملہ خواتین کیلئے ناریل کا پانی پینا اور تازہ یا خشک ناریل روزانہ کھانا مفید بتایا گیا ہے۔ ناریل کا پانی پینے سے متلی قے اور گھبراہٹ میں بھی فائدہ ہوتا ہے۔ اطباء کہتے ہیں کہ اگر ماں بننے والی خواتین دوران حمل روزانہ دو تولہ کھوپرا مصری کے ساتھ کھائیں تو بچے تندرست اور
خوبصورت پیدا ہوں گے اور پیدا ہونے والے بچوں کو ماں کا دودھ بھی وافر مقدار میں میسر ہوگا۔ مائیں جب تک اپنے بچوں کو دودھ پلائیں اس وقت تک وہ ناریل کا استعمال جاری رکھیں تو انہیں فائدہ ہوگا۔ البتہ ایسی خواتین جنہیں ان کے معالجوں نے وزن بڑھانے سے منع کیا ہو انہیں ناریل کے زیادہ استعمال کے سلسلے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ دماغ اور بینائی کو بھی اس کے استعمال سے تقویت ملتی ہے۔ ایسے افراد جن کے گردے کمزور ہوں وہ بھی ناریل سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ ناریل کو دماغی امراض کے علاج اور فالج کے بعد اعضاء کو طاقت دینے کیلئے بھی استعمال کروایا جاتا ہے۔ جنسی کمزوری میں مبتلا افراد کی شکایت ناریل کے استعمال سے بڑی حد تک دور ہوجاتی ہے۔ خاص طور پر مادہ تولید کو بڑھانے میں ناریل اہم کردار ادا کرتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کرنے اور انہیں جسم سے خارج کرنے کیلئے بھی ناریل کھلایا جاتا ہے۔ تیز بخار میں مبتلا مریضوں، بواسیر اور معدے یا آنتوں کے زخم کے شکار افراد کو بھی اس کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ ناریل کا پانی، جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی کو بھی دور کردیتا ہے۔ پیشاب میں جلن محسوس ہو تو ناریل کاپانی مفید ہے۔ ناریل کا تیل گھی کی طرح کثرت سے استعمال کروایا جاتا ہے۔ اس میں بھی جسمانی صحت کو بہتر بنانے اور جسم کوفربہ بنانے کی خاصیت موجود ہے۔ دوا کے طور پر اس کا استعمال کالی کھانسی میں بہت مفید ہے۔ بچوں کے اس شدید مرض کی صورت میں ناریل کا تیل چائے کا ایک چمچ دن میں تین بار پلایا جاتا ہے۔ چھوٹے بچوں کیلئے اس کی مقدار دن میں تین بار تین تین گرام ہے۔ بالوں کو نرم، لمبا اور گھنا کرنے کیلئے ناریل کا تیل بڑا کارآمد ہے۔ اس سےبالوں کی کھوئی ہوئی چمک واپس آجاتی ہے‘ جلد کی خشکی رفع کرنے اور
کسی وجہ سے پیدا ہونے والے درد کو دور کرنے کیلئے ناریل کے تیل کی مالش کی جاتی ہے۔ ناریل کا پانی قدرتی طور پرنتھرا ہوا صاف شفاف ہوتا ہے یہ پانی ناریل کے ریشوں اور چھلکوں سے چھن کر اندرونی خول میں جمع ہوتا ہے۔ ناریل کے پانی کو Isotonicمشروب قرار دیا جاتا ہے یعنی اس میں نمک کی مقدار اتنی کم ہوتی ہے کہ اس سے خون کے سرخ ذرات کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔(فرحت، لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں